کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 9
قربانی کو غیرمشروع ، غیراسلامی بلکہ مشرکین کی رسم اور فضول خرچی قرار دیتے ہوئے عوام الناس کو اس ’’شرک اور گناہ‘‘ سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں، اور اس سنت ابراہیم اور شعار اسلام کے خلاف دجل و فریب کی اشاعت پر ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں، اور اس لٹریچر سے شہروں کے در و دیوار سیاہ کرتے اور جدید تعلیم یافتہ حضرات تک بلاقیمت پہنچانا اپنا فرض خیال کرتے ہیں اور علمائے کرام کے اجتماعی معتقدات کا برسر بازار مذاق اڑاتے اور قربانی کی مشروعیت اور اس کے سنت و ثواب ہونے کا ثبوت مانگتے ہیں۔
مگر ہمارے علماء ہیں کہ قربانی کے جانور کی عمر، سینگ، دم وغیرہ اور قربانی کے ایام کی تحدید و توسیع میں مصروف ہیں اور اس سے آگے جانے کے لئے آمادہ نہیں ہیں۔
اس سلسلہ میں سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ منکرین قربانی (پرویز پارٹی) کے لٹریچر سے ہماری وہ جدید تعلیم یافتہ نسل متاثر ہورہی ہے۔ جو کل کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نسل کو اس قسم کے الحاد سے بچانے کی فکر کی جائے اور ان حضرات کو قربانی کی مشروعیت اور اس کے فلسفہ سے آگاہ کیا جائے اور پرویز اور اس کے ہم خیال ملحدین کے زہریلے لٹریچر کے اثرات سے ان عزیزوں کے قلوب و اذہان کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی جائے۔
ہم نے اسی مقصد سے یہ مقالہ مرتب کیا ہے اور اس میں مسٹر پرویز کے ان