کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 39
٭ بھیڑ اور دنبہ کے علاوہ قربانی کے ہر جانور کا مسنہ (دوندا) ہونا ضروری ہے۔ بھیڑ اور دنبہ جذعہ ( تقریباً سال کا) بھی جائز ہے۔(مسلم)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کا قربانی کرنا سنت ہے بلکہ بعض وجوہ سے پسندیدہ ہے۔
قربانی کے جانور کی بیع، اور تبادلہ منع ہے۔(ابوداؤد، نیل الاوطار)
قربانی کے جانور میں خریدنے یا معین کرنے کے بعد کوئی نقص پیدا ہوجائے تواس کی قربانی جائز ہے۔ (ابن ماجہ)
بھیڑ، بکری اور دنبہ ایک، گائے سات اور اونٹ دس کنبوں کی طرف سے کافی ہے۔ (نسائی)
فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنا مفید ہے[1]۔ (بخاری) لیکن یہ امر بے حد ضروری ہے کہ فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنے والا پہلے اپنی قربانی کرے۔
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے۔(بخاری) وگرنہ پاس
[1] پاس میت کی طرف سے قربانی کرنے کی کوئی صحیح حدیث نہیں البتہ مالی صدقات کےطور پر میت کی طرف سے جانور ذبح کرکے گوشت مستحقین میں تقسیم کردینا چاہیے۔ مزید تفصیلات کےلیے ہماری کتاب ’’ ماہ ذوالحجہ کے احکام ومسائل ‘‘ اور ’’ کتاب الاضاحی‘‘ دیکھیں۔ اس جگہ بخاری کاحوالہ سہو قلم ہے یا ناشر کی غلطی ہے۔(الاثری)