کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 38
چند ضروری مسائل
ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر عموماً اور نو سے تیرہ تک خصوصیت سے تکبیریں پڑھنی چاہئیں (بخاری) خاص کر نماز کے بعد۔
٭ تکبیر کے الفاظ یہ ہیں:
اَللهُ أَکْبَرُ اللهُ أَکْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَّااللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ اللہُ أَکْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ
٭ 9 ذی الحجہ (عرفہ) کی رات کو عبادت[1] کرنے اور دن کو روزے رکھنے کی بہت فضیلت آئی ہے اور اسے گناہوں کا کفارہ فرمایا گیا ہے۔
٭ عیدین اور ایام تشریق (10 تا 13 ذی الحجہ) کا روزہ گناہ ہے۔ (منتقیٰ)
٭ نماز عید کی پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد سات اور دوسری رکعت میں قرات سے پہلے پانچ مزید تکبیریں مسنون ہیں۔ (ترمذی)
٭ ایام تشریق میں سب سے افضل عمل اللہ کی رضا کے لئے جانور قربان کرنا ہے۔ (ترمذی)
٭ لنگڑا، اندھا، کانا، زیادہ بیمار، نمایاں کمزور، نصف یا نصف سے زیادہ کان کٹا، سینگ ٹوٹا، نیز چیرے ہوئے کان والا، جانور کی قربانی کرنا منع ہے ۔ (ابو داؤد)
[1] خاص اس رات کی عبادت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں۔ (الاثری)