کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 30
ایک مطالبہ ہم ان کے ان مسلمات کی روشنی میں ان سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اس امر کا کوئی ثبوت پیش کر سکتے ہیں کہ خلفائے راشدین کے دور میں قربانی بین الاقوامی ضیافت کے لئے استعمال ہوتی تھی، اور تاریخ سے اس کی شہادت دے سکتے ہیں کہ اسلام کے دور حریت میں اس قسم کی ضیافت کا تصور بھی موجود تھا؟ اور قیام منیٰ کے ایام میں بصرہ، کوفہ اور شام وغیرہ کے حجاج نے دوسرے ملک کے حجاج اور مقامی لوگوں کی اس اونچی سطح پر دعوت کی ہو؟ ہاں یہ بھی فرمائیے کہ قرآن مجید میں اس بین الاقوامی ضیافت بلکہ ’’منیٰ ‘‘ میں قیام کا ذکر کہاں ہے؟ یا لگے ہاتھ یہ کہہ دیجئے کہ قرآن مجید بھی تحریف و ترمیم سے محفوظ نہیں رہا۔ اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ حفاظت تشنہ وفا رہ گیا اور اس کی مخلوق اس کے ارادہ میں حائل ہو گئی۔ نامعلوم ان لوگوں کو بے ثبوت اور غیرذمہ دارانہ باتیں کہتے ہوئے حیا کیوں نہیں آتی؟ ہمیں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ قدرت ان سے انکار حدیث کے جرم کا انتقام لے رہی ہے اور اس گناہ کی پاداش میں ان کا تعلق کتاب اللہ سے منقطع ہو رہا ہے۔