کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 23
چلتے چلتے یہ بھی فرما دیجئے کہ آپ کا یہ فقرہ کہ ’’اللہ نے پکارا اے ابراہیم! تم نے خواب کو حکم خداوندی۔۔۔پر محمول کر کے اس کی پوری تکمیل کر دی۔‘‘ کن الفاظ کا ترجمہ ہے؟
ذبح عظیم سے مراد
پھر آپ نے لکھا ہے کہ: ’’حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ مینڈھا ذبح کرنے کا واقعہ بھی قرآن میں نہیں توریت میں ہے۔‘‘
برائے مہربانی اتنا تو بتا دیجئے: [وَفَدَيْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيْمٍ ١٠٧ ] (سورۃ الصفت آیت: 107) کا مطلب کیا ہے ، لیکن اس کا ترجمہ اور مفہوم بیان کرتے ہوئے ذرا قواعد عرب کا احترام رہے۔
پھر آپ نے یہ بھی کہا ہے کہ: ’’قرآن نے یہ کہیں نہیں کہا کہ اس واقعہ عظیمہ کی یاد میں جانور ذبح کیا کرو۔‘‘
پرویز صاحب! ہم آپ کی خدمت میں آپ کی کتاب ’’جوئے نور‘‘ سے ان آیات کا ترجمہ پیش کرنا کافی سمجھتے ہیں: ’’اور دیکھو، ہم نے ایک بہت بڑی قربانی کے عوض اسماعیل کو ذبح ہونے سے بچا لیا اور ہم نے بعد کو آنے والی نسلوں کے لئے اس واقعہ کی یاد کو باقی رکھا۔‘‘ (صفحہ نمبر: 156)
جناب من! یہی وہ نکتہ ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی