کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 19
معذرت
ہم قارئین سے معذرت خواہ ہیں کہ تقاضائے اختصار کے باوجود ہم نے پرویز صاحب کے اقتباسات نقل کرنے میں تفصیل سے کام لیا ہمارے خیال میں یہ تفصیل ناگزیر تھی۔ اس کے بغیر بات کو آگے چلانا مناسب نہیں تھا۔ ویسے بھی تنقید و تبصرہ کے لئے ضروری ہے کہ فریق ثانی کے خیالات کے اظہار میں بخل و اختصار سے کام نہ لیا جائے بلکہ حریف کے نظریات کو پورے بسط اور وضاحت کے ساتھ مخاطب کے سامنے رکھ دیا جائے تاکہ اسے تحریف و ترمیم کا گلہ نہ رہے۔
تنقیدی گزارشات
اب ذرا پرویز صاحب کے ارشادات پر تنقیدی نگاہ ڈالئے اور انصاف کیجئے کہ بات کہاں سے کہاں پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے فقرہ نمبر (1) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی پر آمادگی کو واقعہ عظیمہ سے تعبیر فرمایا ہے۔ حالانکہ ان کی رائے میں اللہ تعالیٰ نے بیٹے کو ذبح کرنے کا کوئی حکم ہی نہیں دیا تھا۔ خواب میں جو کچھ کہا گیا تھا، جناب ابراہیم علیہ السلام اس کا مطلب سمجھنے سے قاصر رہے اور مجاز کو حقیقت سمجھ بیٹھے، چنانچہ پرویز صاحب اپنی ایک دوسری کتاب ’’جوئے نور‘‘ میں لکھتے ہیں: