کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 16
چند اقتباسات اس سے قبل کہ ہم قربانی کی شرعی حیثیت واضح کریں اور ان حضرات کے مؤقف کو زیر بحث لائیں، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پرویز صاحب کے خیالات کو ان کے اصل الفاظ میں پیش کر دیں: 1۔  ’’حضرت خلیل اکبر اور حضرت اسماعیل کے تذکار جلیلہ کے ضمن میں قرآن نے یہ کہیں نہیں کہا کہ اس واقعہ عظیمہ کی یاد میں جانوروں کو ذبح کیا کرو۔ حتیٰ کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ مینڈھا ذبح کرنے کا واقعہ بھی قرآن میں نہیں تورات میں ہے۔‘‘   (قرآنی فیصلے ، صفحہ نمبر 54) 2۔  ’’ساری دنیا میں اپنے طور پر قربانیاں ایک رسم ہے ۔ اسی طرح حاجیوں کی وہ قربانیاں جو آج کل کرتے ہیں محض ایک رسم کی تکمیل رہ گئی ہے۔‘‘ (صفحہ نمبر: 56) 3۔ ’’قرآن کریم میں جانور ذبح کرنے کا ذکر (نہیں صاحب حکم!) حج کے ضمن میں آیا ہے ۔ عرفات کے میدان میں جب یہ تمام نمائندگان ملت ایک لائحہ عمل طے کریں گے تو اس کے بعد منیٰ کے مقام پر دو تین دن تک ان کا اجتماع رہے گا جہاں یہ باہمی بحث و تمحیص سے اس پروگرام کی تفصیلات طے کریں