کتاب: قربانی کی شرعی حیثیت اور پرویزی دلائل پر تبصرہ - صفحہ 11
طریقہ اخذ کیا۔ اور آنے والی پشت کے کروڑوں افراد تک پہنچایا۔ اگر تاریخ اسلام کے کسی دور میں اسے از خود ایجاد کر کے دین میں شامل کیا گیا ہوتا تو ناممکن بلکہ محال اور قطعی محال تھا کہ امت اسے بالاتفاق قبول کر لیتی اور کوئی [اللہ] کا بندہ اس کے خلاف لب کشائی نہ کرتا۔ عقل اس امر کو قبول کرنے سے قطعاً انکاری ہے کہ ’’بدعت‘‘ کو جزو دین بنا کر اس کی مشروعیت پر سینکڑوں احادیث وضع کر لی جائیں اور پوری امت آنکھیں بند کئے بیٹھی رہے۔
اس کے برعکس ہماری تاریخ میں سینکڑوں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ دین میں ادنی سے ادنی اضافہ بھی گوارا نہ کیا گیا۔ بلکہ اس کے خلاف نہایت شدت سے صدائے احتجاج بلند ہوئی حتی کہ قید و بند کی سختیاں اور داد و رسن کی آزمائش بھی اس میں سد راہ نہ ہو سکی۔ ان حالات میں اگر اس تواتر عملی کو نظر انداز کر دیا جائے تو پھر بتایا جائے کہ آخر تاریخ کا معیار کیا ہے؟ اور وہ کون سا اسلوب تحقیق ہے جسے اختیار کیا جائے اور اس کی روشنی میں تاریخ کی جانچ پڑتال کی جائے؟