کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 8
قربانی کی تعریف قربانی کےلئے عام طورسےنصوصِ احادیث میں لفظ " أضحية " وارد ہوا ہے،اصمعی کےقول کےمطابق اس کوچار طرح سے پڑھا گیاہے، جیساکہ جوہری نے نقل کیاہے: أضحية:ہمزہ کے پیش کے ساتھ۔ إضحية:ہمزہ کے زیرکےساتھ ان دونوں کی جمع " أضاحی " آتی ہے۔ ضحِيّة:اس کی جمع " ضحایا" آتی ہے۔ أضحاة:جس کی جمع " أضحی" آتی ہے،اسی سے"يوم الأضحی " کانام پڑاہے(الصحاح للجوهري مادة "ضحا"(6/2407)نيز ديکھیے:لسان العرب (8/29-30)مادة "ضحا " اور تاج العروس (19/615-616)مادة "ضحو")۔ امام نووی نے" تحریرالتنبیہ" کے اندرقاضی عیاض کےحوالہ سے قلمبندکیاہےاوراہل لغت نے اسےذکرکیاہےکہ:قربانی کا نام"أضحية" اس لئے پڑاکہ اس کی ادائیگی بوقت ضحی کی جاتی ہے اور"ضحی" دن چڑھنےکوکہتے ہیں(ديکھیے:المصباح المنير (ص 359))۔ واضح رہےکہ اس دن کوبہت سارے لوگ" عیدالضُّحی" کہتے اور لکھتےہیں لیکن یہ قواعد اورمعنی کے اعتبارسےصحیح نہیں ہے۔ قربانی شریعت کی اصطلاح میں فقہاء نے قربانی کی مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں چندکاذکرذیل میں کیا جارہاہے: