کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 61
وتحلق عانتك فتلك تمام أضحيتك عند اللّٰه عز وجل "(ابو داؤد:الضحایا/1(2789)النسائی:الضحایا /2(رقم 4370))
" مجھےقربانی کےدن کواس امت کےلئے عیدکادن بنانےکاحکم دیا گیا ہے" ایک آدمی نےپوچھا:اگرمجھےمادہ جانورہی ملےتوکیامیں اس کی قربانی کرسکتا ہوں؟ توآپ نےفرمایا:" نہیں لیکن اگرتم اپنے بال منڈواؤ، ناخن تراشو، مونچھے کترو اورزیرناف بال بناؤ تواس سےاللہ تعالی کےنزدیک تمہاری قربانی پوری ہوجائےگی"
شیخ البانی نےاس روایت کوضعیف قراردیاہے (دیکھیے:ضعیف الجامع الصغیر (1265 )(لیکن دکتورمساعد الراشدنے "احکام العیدین "للفریابی کی تحقیق میں متعدد متابعات اورشواہدکی بناپراس کو حسن قراردیاہے/احمدمجتبی سلفی )۔
5 - عن الحسن بن عليّ رضي اللّٰه عنهما قال:قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم:" من ضحى طيبة بها نفسه محتسباً الأضحية كانت له حجابا من النار"(رواہ الطبرانی فی الکبیر کما فی مجمع الزوائد (4/17))"جس نے بطیب خاطر قربانی کےثواب کی نیت سےقربانی کیاتووہ قیامت کےدن اس کےلئے جہنم سے پردہ ہوجائےگا "
ہیثمی فرماتےہیں:" اس کی سند میں سليمان بن عمرو النخعي کذاب ہے"(دیکھیے:مجمع الزوائد (4/17))
ابن حبان ان کے سلسلےمیں کہتے ہیں کہ:" یہ بظاہرصالح آدمی تھالیکن حدیثیں گھڑاکرتاتھا" اورشیخ البانی نےاسےموضوع قراردیاہے(دیکھیے:الضعیفۃ (2/15)رقم (529))۔