کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 59
و الترھیب رقم (1622))" اےفاطمہ اپنی قربانی کےجانورکےپاس جاؤ، کیونکہ اس کےبہنے والے خون کےپہلے قطرےکے بدلےتمہارے کئے گئے سارےگناہ معاف کردئےجائیں گے" فاطمہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا:اے اللہ کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم)! یہ ہم اہل بیت کے لیےخاص ہے یاتمام مسلمانوں کےلئے(عام)ہے ؟ توآپ نےفرمایا:" ہمارےاور تمام مسلمانوں کےلئے(عام)ہے " اور أبو القاسم الأصبهاني نے علي رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہےجس کےالفاظ یہ ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" يا فاطمة قومي فاشهدي أضحيتك فإن لك بأول قطرة تقطر من دمها مغفرة لكل ذنب أما إنه يجاء بلحمها ودمها توضع في ميزانك سبعين ضعفا " قال أبو سعيد:يا رسول اللّٰه! هذا لآل محمد خاصة فإنهم أهل لما خصوا به من الخير أو للمسلمين عامة ؟ قال:" لآل محمد خاصة وللمسلمين عامة "الاصبھانی فی الترغیب و الترھیب رقم (348)والمنذری فی الترغیب و الترھیب رقم (1623)) " اےفاطمہ اپنی قربانی کےجانورکےپاس جاؤ، کیونکہ اس کےبہنے والےخون کاپہلاقطرہ تمہارےسارےگناہوں کےلیے مغفرت کاسبب ہے، قیامت کےدن اس کاگوشت اورخون لایاجائےگا اور تمہارے میزان (ترازو)میں سترگنازیادہ کرکے رکھ دیاجا‏ئےگا " ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ نےپوچھا:اےاللہ کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم)! اہل بیت کاخیرکےاہل ہونےکی بنیاد پر یہ ان کےساتھ خاص ہے یا (تمام)مسلمانوں کےلئےعام ہے؟ توآپ نےفرمایا:" آل محمد کےلئے خاص ہےاورتمام مسلمانوں کےلئے عام ہے " اس کوامام البانی نے ضعیف قراردیاہے (دیکھیے:ضعیف الترغیب)