کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 5
تمہید
الحمد للّٰه رب العالمين، والعاقبة للمتقين، وصلى اللّٰه وسلم على عبده ورسوله نبينامحمد،وعلى آله وأصحابه أجمعين , أما بعد:
قربانی دین کےشعائرمیں سےایک اہم شعار اوراس کی عبادتوں میں سےایک اہم عبادت ہےجس کاحکم اللہ رب العزت نےدیاہے، اوراس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےاسے"سُنّتِ ابراہیمی " سےتعبیرکیاہے آپ نےخود قربانی کیااورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوبھی اس کی تاکید فرمائی۔
انس بن مالك رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کےمتعلق فرماتے ہیں:" كان يضحّي بكبشين أملحين أقرنين ويسمّي ويكبّر ويضع رجله على صحافهما "(بخاري:الأضاحي /14(5565)ومسلم:الأضاحي /3(1966))" آپ دو" أملح" (جس کےجسم میں سفیدی سیاہی سےزیادہ ہو)بکروں کوذبح کرتے تھے،(ذبح کےوقت)اللہ کانام لیتے، تکبیرکہتے اوران کےکندھوں پر پاؤں رکھتے " اورمسلم کی روایت میں ہے:"اورآپ"باسم اللّٰه واللّٰه أكبر"کہتے اور مسلم ہی کی ایک روایت میں عائشہ رضی الله عنها سےمروی ہے:
" أمر بكبش أقرن يطأ في سواد ويبرك في سواد وينظر في سواد فأتى به ليضحي به فقال لها:" يا عائشة! هَلُمِّي المُدْية ",ثم قال:"اشحذيهابحجر" ففعلت ثم أخذها وأخذ الكبش فأضجعه ثم ذبحه ثم قال:"بسم اللّٰه اللهم تقبّل من محمد وآل محمد و من أمة محمد ثم ضحى به"(مسلم:الأضاحي /3(1967))
"ایک سینگ داربکراآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےمنگایا جس کے پاؤں , پیٹ اورآنکھوں کے گوشے سیاہ تھے، جب اسےآپ کےپاس لایاگیاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" اے عائشہ چھُری