کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 47
ابن قدامہ فرماتےہیں:" اگرقصائی کوقربانی کے گوشت میں سےبطورصدقہ یاہبہ دیتاہےتواس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ایسی صورت میں وہ دوسروں کی طرح ایک عام آدمی ہے،اس لئےکہ اس جانورسےاس کاتعلق رہاہےاوراس کی طبیعت اس کی خواہش کرتی ہے"(الشرح الکبیر (5/209)۔ میّت کی طرف سےقربانی کاحکم میّت کی طرف سےقربانی کےجوازکےسلسلےمیں جودلیلیں پیش کی جاتی ہیں وہ تین طرح کی ہیں: اول:وہ حدیث جومیّت کی طرف سےقربانی کےجواز میں صریح ہے۔ دوم:وہ روایتیں جومیّت کی طرف سےقربانی کےجواز میں صریح نہیں ہیں۔ سوم:عام صدقات اورحج وغیرہ پرقیاس۔ ذیل کی سطورمیں ہم تینوں طرح کی دلیلوں کاجائزہ لیتےہیں تاکہ حق واضح ہوجائےاورہماراعمل کتاب وسنّت کےمطابق انجام پائے۔ واللہ ھوالموفق للحق والصواب۔ اوّل:پہلی قسم کی دلیل حنش کی روایت ہے، جسے ابوداؤد، ترمذی اوراحمد وغیرہ نےروایت کیاہے۔ وہ کہتےہیں کہ:علی رضی اللہ عنہ دو مینڈھوں کی قربانی کیاکرتےتھے:ایک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سےاوردوسری اپنی طرف سے، جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی توانہوں نےفرمایا: " أمرني به – يعني النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم - فلاأدعه أبدا " " مجھےرسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کاحکم دیاہے اس لئےمیں اسےکبھی نہیں چھوڑتاہوں "