کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 37
اوریہی زیادہ صحیح اورمناسب ہےکہ ریاکاری اور اسراف سےبچتے ہوئے تھوڑےہی جانورمیں گھرکےتمام افرادکوشامل کرلیاجائے، لیکن اگراللہ تعالی نےکسی کوبےبہادولت سےنوازرکھاہے، تووہ خلوص وللہیت کے ساتھ اپنی وسعت کےمطابق قربانی کرسکتاہے کیونکہ خیرکی نیت کےساتھ کوئی بھی نیک عمل چاہےوہ تھوڑاہی کیوں نہ ہو اللہ کےیہاں مقبول ہے، اور ریاکاری ودنیاوی فائدے کے حصول کےلئےکیاگیاعمل اللہ کے نزدیک غیرمقبول اورعامل کےلئے وبال جان ہے، اگرچہ اس کے ساتھ اعمال وعبادات کابھنڈارہی کیوں نہ ہو۔ افسوس کامقام ہےکہ برّصغیرہندوپاک میں قربانی عبادت کی غرض سےکم اورریاکاری ونمائش اورتعلّی کی غرض سے زیادہ کی جاتی ہے، جس کامظاہرہ قربانی کےموقعوں سےمارکٹ میں جانوروں کی خریداری کےوقت دیکھا جاسکتاہے(نعوذ باللّٰه من الریاء والسمعة و من العمل مایسخطه ) جانوروں میں اونٹ میں دس حصّےاورگائےمیں سات حصّےہیں، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتےہیں:" كنامع رسول اللّٰه في سفرفحضرالنحر فاشتركنافي البعيرعن عشرة والبقرة عن سبعة " (النسائي:الضحايا/15 رقم (4393)ترمذي:حج /66 رقم (905)وأضاحي /8(1501)ابن ماجة:أضاحي /5 رقم (3131)وأحمد (1/275)شیخ البانی نے اس کی تصحیح کی ہے، دیکھیے:صحیح سنن الترمذی رقم (720))" ہم لوگ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ سفرمیں تھےکہ قربانی کادن آپہنچا تو ہم لوگوں نےاونٹ میں دس اورگائےمیں سات آدمیوں کی طرف سے قربانی میں شرکت کی " مذکورہ روایت سےسفرمیں قربانی کےجواز کاپتہ بھی چلتاہے۔