کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 32
افاقہ ہوجائے اوروہ اچھاہوجائے اوراس سےخطرہ ٹل جائے۔ 8 – جواونچائی وغیرہ سےگرکربےہوش ہوجائے یہاں تک کہ اس کی بیہوشی رفع ہوجائے۔ 9 – جس کاکان کٹاہواہو یاپھٹاہوا ہو ایسےجانورکی قربانی مکروہ ہے۔ 10 – دُم کٹا(اگر دم پیدائشی طور پر نہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہے )۔ (5)– جانوراپنی ملکیت ہویا اس کےمالک کی طرف سےشرعی اجازت حاصل ہو۔ (6)– گروی رکھاہوا نہ ہو۔ (7)– شریعت کی جانب سے متعین اوقات کے درمیان ہو، یعنی یوم النحر 10 ذی الحجہ کونماز عیدکے بعد سے 13ذی الحجہ غروب شمس سے پہلے تک(أحكام الأضحية والذكاة باختصار واضافة للشيخ ابن العثيمين) ********* قربانی کے لیے مخصوص ومتعین جانورکاحکم جب قربانی کےلئےکسی جانورکی تخصیص وتعیین کردی جائےتو اس پرکچھ احکام لاگوہوتےہیں، جن میں کچھ کامختصرذکرذیل میں کیاجارہاہے: 1 – اس کے اندرکوئی ایساتصرف جو اسےقربانی کرنے سے مانع ہوجائز نہیں ہے، مثلا:اسےبیچنا، ہبہ کرنااورگروی رکھناوغیرہ۔ 2 – اگرکوئی آدمی قربانی کےجانورکی تعیین کرکےمرگیاتواس کےورثاء پراس کی تنفیذ ضروری ہے، اوراگرتعیین سے پہلےمرگیا تو ان کو اس میں تصرّف کا اختیارہے۔