کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 3
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم
مقدمه
الحمد للّٰه رب العالمين، والصلاة والسلام على أشرف المرسلين , وعلى آله وأصحابه أجمعين ,وعلى من تبعهم بإحسان إلى يوم الدين , وبعد:
فأعوذباللّٰه من الشيطان الرجيم , بسم اللّٰه الرحمن الرحيم:﴿لكل أمة جعلنامنسكاً هم ناسكوه﴾(الحج:67)وقال:﴿ لن ينال اللّٰه لحومها ولا دمائها ولكن يناله التقوى منكم ﴾(الحج:37)وقال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم:" من وجد سعة فلم يضح فلا يقربن مصلانا"(ابن ماجة:أضاحي 2/حسن)
قربانی (ذبیحہ بطورعبادت وتقرب الہی)ہرقوم وملت کے اندرپائی جاتی ہے، فرق یہ ہے کہ اسلام یا اسلام سے پہلےکی شریعتوں میں قربانی بطورعبادت اورتقرب الہی کے پائی جاتی ہے، جب کہ مشرک قوموں میں اپنے بتوں کے اوپرچڑھاوےکے طورپرانجام دی جاتی تھی اورآج بھی دی جاتی ہے۔
اسلام دین توحیدوفطرت ہے، اس لئے اس نے ایک طرف جہاں قربانی کوایک انسانی فطرت (سالانہ جشن وتہوار)کی تسکین کا سامان بنادیاہے وہیں توحیدکے تقاضوں کا ایک مظہربھی بنادیاہے، یعنی قربانی اسلام میں صرف اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہےجس کو اللہ کے بتائے ہوئے طریقے ہی پرانجام دیاجاسکتاہے، یہی وجہ ہے کہ دنیاکے ایک موحداعظم ابراہیم علیہ السلام کی یادگارکے طورپراس کومشروع فرمایاہےکہ ہم مسلمان جہاں پرب وتہواروجشن منائیں وہیں آنحضرت کی توحید کی خاطربے مثال قربانیوں اورفداکاریوں کواپنی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔