کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 19
" جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، إلاّ یہ کہ آدمی دشمن پرٹوٹ پڑنے کی نیّت سےنفس ومال کےساتھ نکلتاہےاور ان میں سے کچھ بھی لیکر واپس نہیں آتا"۔
3 - عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےمروی ہےکہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" ما من أيام أعظم عند اللّٰه سبحانه ولاأحب إليه العمل فيهن من هذه الأيام العشر فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد"(أحمد (2/75)شیخ احمد شاکر نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے:شرحہ علی المسند رقم (5446))" عشرہ ذی الحجہ کےدنوں میں کئےجانے والےعمل سے زیادہ اللہ کےنزدیک کوئی دوسراعمل پسندیدہ نہیں، اس لئے ان دِنوں میں زیادہ سے زیادہ ذکر و اذکار اورتکبیروتحمید کیاکرو "
4۔ حافظ ابن حجررحمہ اللہ فتح الباری کےاندرفرماتےہیں:" عشرہ ذی الحجہ کی امتیازی حیثیت کاسبب غالبایہ ہےکہ دیگرایّام کےمقابلےمیں بڑی بڑی عبادتیں مثلا:نماز، روزہ، زکاۃ اورحج ان ایام میں اکٹھی ہوجاتی ہیں"(فتح الباری (3/136))
عشرہ ذی الحجہ کےمشروع اعمال
1 –(نماز )
ذو الحجہ اوردیگرایام میں بھی فرائض کی محافظت اورزیادہ سےزیادہ نوافل کااہتمام مستحب ہے، ثوبان رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ:میں نےنبی أكرم صلی اللہ علیہ وسلم سےایسےعمل کےبارےمیں پوچھاجواللہ تعالی کے نزدیک سب سےزیادہ پسندیدہ اوردخول جنّت کاسبب ہو، توآپ نےفرمایا:"عليك بكثرة السجود للّٰه! فإنك لاتسجد للّٰه سجدة إلارفعك اللّٰه درجةوحط عنك خطيئة "(مسلم:الصلاة/43 رقم (488))