کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 17
مالکیہ کےنزدیک ایسےآدمی کےحق میں مشروع نہیں ہے جس کےپاس اس سال کاپوراخرچہ نہ ہوکیونکہ ایساآدمی فقیرکےحکم میں ہے(نیز دیکھیے:بلغة السالك (1/286)الذخيرة (4/142))اورجس کے پاس قربانی کی قیمت نہ ہو وہ قربانی کرنےکےلئےقرض یاادھارنہیں لےگا (نیز دیکھیے:شرح الخرشي(3/33)) شافعیہ کےنزدیک ایسا آدمی جس کےپاس ایک دن اورایک رات کا خرچہ اورعیدکےدن اورایاّم تشریق میں پہننےکےلئے کپڑےہوں اس کے لئے قربانی مشروع ہے (نیز دیکھیے:مغني المحتاج(6/123)الاقناع (2/278)) حنابلہ کےنزدیک جوآدمی قربانی کاجانورخریدنےکی وسعت رکھتا ہو اس کےحق میں قربانی مشروع ہے، اگروہ قرض کی ادائیگی کی طاقت رکھتاہے تو قرض لیکربھی قربانی کرسکتاہے(نیز دیکھیے:كشاف القناع (3/18)))شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"إن كان له وفاءفاستدن مايضحي به فحسن,ولايجب عليه أن يفعل ذلك"(نیز دیکھیے:مجموع فتاوی شیخ الاسلام (26/305))" اگروہ قرض کی ادائیگی کی طاقت رکھتا ہےاورقربانی بھرکاقرض لیکرقربانی کرتاہےتویہ بہترہے، لیکن ایسا کرنااس کےلئے ضروری نہیں ہے" سماحۃ الشیخ ابن بازرحمہ اللہ کارجحان بھی اسی کی طرف ہے -