کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 15
قربانی کاحکم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:"من كان له سعة ولم يضحّ فلايقربنّ مصلاّنا"
(رواه أحمد(2/312)وابن ماجة:الأضاحي /1 رقم(3123)و الحاكم (4/258)امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے اور شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے، دیکھیے:صحیح سنن ابن ماجة رقم (2532))" جو وسعت کےباوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کےقریب نہ آئے "
جمہوراہل علم کےنزدیک قربانی صاحب استطاعت کےلیے سنّت مؤکدہ ہےجس کاچھوڑناان کےلئےمکروہ ہے، شافعیہ کاایک قول بھی یہی ہے، ان کاایک دوسراقول فرض کفایہ کابھی ہے، امام ابوحنیفہ سےمنقول ہےکہ مالدار مقیم پرقربانی واجب ہے، امام مالک کی ایک روایت بھی یہی ہے البتہ وہ مقیم کی قید نہیں لگاتے،امام اوزاعی، امام ربیعہ اورامام لیث سے بھی یہی منقول ہے حنفیہ میں سےامام ابویوسف اورمالکیہ میں سےامام اشہب نے جمہورکی موافقت کی ہے، امام احمد فرماتے ہیں کہ:" مستطیع کےلئے اس کا چھوڑنا مکروہ ہے " ان سےایک قول وجوب کےسلسلےمیں بھی واردہے، محمد بن الحسن سےمروی ہےکہ قربانی سنت ہےجس کوچھوڑنے کی رخصت واجازت نہیں ہے، امام طحاوی کہتےہیں کہ ہم اسی