کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 12
کوئی بھی دینی وشرعی عمل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےافعال واعمال کی موافقت کےساتھ مشروط ہے، ہروہ شرعی عمل جوسُنّتِ رسول سےثابت ہے امّت کا ہرفرد حسب استطاعت وجوبًایا استحباباً اس کے کرنے پر مکلف ہے،اور جس کاثبوت سنّت نبوی سےنہیں وہ قابل ردّوتردید ہے، اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:" من عمل عملاً ليس عليه أمرنافَهُوَرَدٌّ"(بخاري:البيوع /60(4/448)والاعتصام /20(13/387)تعليقا و مسلم:الاقضية /8(1718/18))
" جس نےکوئی ایساعمل کیاجوہماری سنت سےثابت نہیں ہے تووہ قابل ردہے "
اور فرمایا:"من أحدث في أمرناهذاماليس منه فَهُوَرَدٌّ "(بخاري:الصلح /5/370)رقم (2697)ومسلم:الاقضية /8(1718/17))جس نےہماری اس شریعت میں کوئی نئی چیزایجاد کی جواس میں سےنہیں ہے تو وہ لائق ردہے "
قربانی بھی انہیں شرعی امورمیں سے ہےجن کی پوری تفصیل و وضاحت سنت نبوی میں موجود ہے، اور یہ وہ قربانی ہےجسے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سنّت ابراہیمی سےتعبیرکیاہے،کیونکہ یہ وہ تاریخی قربانی ہےجسے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے پیش کیا تھا، اوراللہ رب العزت نےان کی اس عظیم قربانی کو قیامت تک کے لئے یادگار بنا دیا اور ﴿وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ﴾(الصافات107)(ہم نے ایک بڑاذبیحہ اس کےفدیہ میں دےدیا)فرماکراس سنّت ابراہیمی کوقُربِ الہی کاایک اہم ذریعہ اور عیدالأضحی کاسب سے پسندیدہ عمل قرار دیدیا۔