کتاب: قربانی کے احکام و مسائل قرآن و سنت کی روشنی میں - صفحہ 11
دیتے ہوئے ارشادفرماتا ہے:﴿قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الأنعام 162 - 163) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیجئے کہ میری نمازاورمیری قربانی اورمیرا جینا اورمیرامرنایہ سب خالص اللہ رب العالمین کےلئے ہے، اس کاکوئی شریک نہیں ہے، اورمجھے اسی کاحکم دیاگیاہے، اورمیں اللہ کاپہلافرمانبرداربندہ ہوں)لہذا بتوں کےلئے اور مزاروں، میلوں اورٹھیکوں کےاندرقربانی کرنایاان کے لئے نذرونیازغیراللہ کےلئے قربانی کرنےکے زمرہ میں آتاہے، جو گناہوں میں سب سےبڑاگناہ ہے، اورجس سےبچنا ہر مسلمان پرواجب ہے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:" لعن اللّٰه من ذبح لغير اللّٰه"(صحيح مسلم:الأضاحي /8(1978)) " جس نےغیراللہ کےلئے ذبح کیااس پراللہ کی لعنت ہو " اوراللہ تبارک وتعالی ارشادفرماتاہے:﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰهِ ﴾(البقرة 173)(اللہ تعالی نےتم پرمُردار، خون، خنزیر کاگوشت اوراس جانورکوحرام کردیاہےجسے غیراللہ کےنام سے ذبح کیاگیاہو" اسی طرح بعض حضرات قربانی میں بعض جانوروں میں شرکت کےجواز پراستدلال کرتےہوئےعقیقہ میں بھی ان میں شرکت کوجائزقرار دیتے ہیں جس کاثبوت کتاب و سنت سےقطعی نہیں ہے کیونکہ ھدي کی طرح عقیقہ بھی قربانی سے الگ عمل ہے جس کےالگ احکام وامورہیں، ان تینو ں میں اگرکائی چیزمشترک ہے تویہ کہ ان کےاندراللہ کےلئےجانورکوذبح کیاجاتاہے،اس لئےعقیقہ میں کسی بھی جانورمیں شرکت کرنےسےاحتراز کرناچاہئے کیونکہ اس کے اندرایک نفس کی طرف سےایک جانورکوذبح کرنامشروع ہے۔ اللہ تعالی ہماری عبادتوں کوخالص کتاب وسنت کےمطابق بنائے۔ آمین۔ قربانی کی مشروعیت