کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 62
قارئین کرام مصنف بارہا حدیث دشمنی اور توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے۔ اور یہاں تو ایک مسلمان عورت پر تہمت کا ارتکاب کیاہے کہتا ہے : ایک عیاش عورت۔ اور مصنف اسے نہیں جانتا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’إِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ‘‘ (النور 24؍23) ’’جولوگ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے ۔‘‘ ’’وَالَّذِیْنَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَداً وَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ ‘‘ (النور 24؍4) ’’جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو انہیں اسّی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو یہ فاسق لوگ ہیں ۔‘‘ رہی بات کہ وہ عورت کون تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سے کیا تعلق تھا ؟ تو اس کا جواب طبقات ابن سعد میں ہے کہ نعمان بن ابی الجون الکندی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اسلام کی حالت میں کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں عرب کی بہت خوبصورت بیوہ سے آپ کی شادی نہ کردوں جو اپنے چچا زاد کی بیوی تھی اور وہ فوت ہوگیا تو وہ آپ سے نکاح کرنا چاہتی ہے (وہ بیوہ نعمان کی بیٹی تھی )نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں تو اس نے کہا کہ کسی کو بھیج دیجئے اسے لانے کے لئے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو اسید رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا (جو اس حدیث کے راوی ہیں۔ )یعنی کہ وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بن چکی تھی اسلئے کہ اس کے باپ نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی رغبت کی بناء پر پیش کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول کیا۔ رہا اعتراض کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کہا کہ (اپنا نفس مجھے ہبہ کردے ) تو یہ صرف تالیف قلبی کے لئے کہا تھا لیکن افسوس ہے بے حیا مصنف کی جسارت پر کہ کہتا ہے اس عورت نے کہا (تیرے ایسے بازاری۔ ۔۔۔۔۔۔)جبکہ سوقۃ بازاری کو نہیں بلکہ رعایا کے کسی ایک فرد یا کثیر الافراد کو کہتے ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس عورت نے ایسا کیوں کہا اور اس کے بعد یہ بھی کہا (اعوذباللّٰه منک ) میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی