کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 60
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو رہنے کا ٹھکانہ بتلائیں اور ہمارے کھانے پینے کا بندوبست کردیجئے جب و ہ صحت یاب ہوگئے تو کہنے لگے مدینے کی آب وہوا غلیظ ہے آپ نے ان کو حرہ میں اتارا (ایک جگہ کا نام ہے) وہاں صدقے کے اونٹ رہا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دودھ پیا کرو۔‘‘ (دوسری حدیث میں ہے کہ اونٹنی کا دودھ اور پیشاب پیا کرو )یہ وہ حدیث ہے جس کو مصنف تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ حدیث ہمارے لئے باعث فخر ہے اگر ہم اس حدیث پر غور کرتے ہیں تو 1400سال پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو علاج تجویز کیاآج (Medical Science)اس کو ثابت کرتی ہے الحمد للہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آئے تھے ان کا تعلق قبیلہ ’’عکل اور عرینہ سے تھا ان کو استسقاء کی بیماری ہوگئی تھی یعنی انکے پیٹ میں یا پھیپڑوں میں پانی بھر گیا تھا جدید طبی اصطلاح میں اس بیمار ی کو (Ascites)ایسائیٹیذ کہا جاتا ہے۔ اوراس بیماری میں اونٹنی کا پیشاب مؤثر ہے ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب ’’علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور جدید سائنس ‘‘میں رقمطراز ہیں : ’’گوجرانوالہ سے چار سال کا ایک بچہ گردوں اور جگر کی خرابی کی وجہ سے میوہسپتال لاہور کے بچہ وارڈ میں زیر علاج تھا بچے کے پیٹ میں سے کئی بار پانی نکالا گیا اور کورٹی سون کی گولیوں کے مسلسل استعمال سے اسکی حالت قابل رحم تھی۔ وہ پہلا مریض تھا جس کو ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل میں اونٹنی کا دودھ اور پیشاب پلایا گیا۔ ۔۔۔۔(اس بچے کے اونٹنی کے پیشاب اور دودھ پینے کی وجہ سے )ایک ماہ میں پیٹ بالکل صاف ہوگیا۔ دوسرے ماہ کمزوری جاتی رہی اور جلد ہی صحت یاب ہوگیا۔ ‘‘ (جلد3ص305) غور فرمائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اس بچے کے لئے باعث رحمت ہوئی جس سے وہ بچہ مستفید ہوا اگر ہم اس بچے یا ان کے والدین سے پوچھیں تو یقینا وہ یہ کہے بغیر نہ رہیں گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تو ہمارے لئے معجزہ بن گئی۔ اور واقعتا ایسا ہی ہے۔ ایک مشہور سیاح ڈاؤٹی اپنی کتاب (, Arabia Petra 2,Arabia Deserta1)میں لکھتا ہے : 1924میں میں نے پورے عرب کا دورہ کیا اور اس نے یہ دو کتابیں لکھیں اس شخص نے کثرت سے عرب میں سفر کیا یہ اپنی یاداشت میں لکھتا ہے کہ جزیرہ عرب کے سفر کے دوران ایک موقع پر وہ بیمار پڑ گیا۔