کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 59
’’اے ابراہیم کیا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت تم نے کی ہے ؟ابراہیم نے جواب دیا نہیں بلکہ یہ کام اس بڑے بت نے کیا ہے ان بتوں ہی سے پوچھو اگر یہ بولتے ہیں ۔‘‘ قارئین کرام یہ قرآن مجید کی آیت آپ کے سامنے ہیں اب آپ بتائیں بت توڑے ابراہیم علیہ السلام نے اور الزام ٹہرایا بڑے بت پر کیا یہ جھوٹ نہیں ؟اگر نہیں تو پھر جھوٹ کیا ہے ؟ اورجھوٹ کس چیز کا نام ہے ؟ لہٰذا مصنف قرآن کریم کی آیت کا جواب دے وگرنہ حدیث کو قبول کرے۔ (مفصل جواب کے لئے میری آڈیوسی ڈی منکرین حدیث کے 102سوالات کے جوابات ملاحظہ کیجئے ) اعتراض نمبر 24:۔ مصنف اپنی کتاب صفحہ 64پر لکھتا ہے ’’قرآن پاک میں مسلمانوں کے لئے حرام اور پلید چیزوں کے استعمال سے دور رہنے کا حکم ہے اور حلال طیب استعمال کرنے کا حکم ہے۔ ۔۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام اشیاء سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ ۔۔۔۔۔ نجس اور پلید اشیاء کو ان پر حرام الا ستعما ل کہا لیکن بخاری میں ایک اورجھوٹی روایت ہے جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے پیشاب پینے کا حکم دیا۔ ۔۔۔ (بخاری 2؍1005) جواب :۔ الحمد للہ قارئین کرام یہ بات میں نے ثابت کی ہے کہ مصنف علوم القرآن اور علوم الحدیث سے تو ناواقف ہے ہی بلکہ وہ عصری علوم سے بھی ناواقف ہے اس حدیث مبارکہ کا تعلق (میڈیکل) سے ہے اسے حدیث کی حکمت کیسے معلوم ہوگی اس نے تو صرف اور صرف ظاہری چیز کو دیکھتے ہوئے اعتراض کرنا سیکھا ہے۔حکمت تو اسے ملے گی جو قرآن وحدیث کو من و عن تسلیم کرے گا ان شا ء اللہ۔ اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز کتاب صحیح بخاری کتاب الطب باب الدواء بالبان الابل رقم الحدیث 5685پر ذکر فرمایا ہے : ’’عن انس رضی اللّٰه عنہ أن ناسا کان بھم سقم قالوا : یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم آونا وأطعمنا۔ ۔۔‘‘ ’’انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا مدینے میں کچھ لوگوں کو (پیٹ کی )بیماری ہوگئی انہوں نے