کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 54
ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتنہ کی طرف اشارہ فرمایا جو زلزلے اور دوسری شکلوں میں نمودار ہوئے پہلی حدیث میں جو ذکر کیا گیا ہے وہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہاں سے فتنے نمودار ہونگے حدیث کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جس جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے بالکل اسی کے پورب کی طرف عائشہ رضی اللہ عنہاکا حجرہ تھا یعنی کہ سمت کی طرف اشارہ فرمایا نہ کہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف کہ فتنے یہاں سے نمودار ہونگے۔ میں کراچی میں حدیث کانفرنس میں تھا میرے درس کے بعد سوال وجواب کا سیشن شروع ہوا ایک صاحب نے اسی حدیث کے بارے میں اعتراض کیا اور انہوں نے کہا کہ صحیح بخاری میں ایک حدیث کے مطابق فتنے کی جگہ امی عائشہ رضی اللہ عنہاکا گھر ہے اسی لئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا (نعوذباللہ من ذٰلک)میں نے ان کو جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ فرمانا سمت کو ظاہر کرنا تھا جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کی واضح صراحت منقول ہے کہ آپ نے نام لے کر فرمایا جیسا کہ طبرانی کی حدیث میں نجد کی جگہ کو فتنہ کی جگہ قرار دیا گیا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ دراصل پورب (مشرق) کی طرف اشارہ مقصود تھا میں نے ایک مثال کے ذریعے ان صاحب کو سمجھانے کی کوشش کی میں نے ان سے کہا (وہ میرے دا ہنی طرف کھڑے تھے) کہ میرے دا ہنے طرف شیطان ہے اور یہ بات کہتے ہوئے میں نے ان کی طرف اشارہ کیا تو وہ برا مان گئے اور مجھ سے کہا کہ آپ نے میری طرف اشارہ کرکے مجھے شیطان بنادیا ؟میں نے کہا بھائی قرآن کریم کہتا ہے کہ : ’’ثُمَّ لآتِیَنَّہُمْ مِّنْ بَیْنِ أَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ أَیْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ ‘‘(الاعراف 7؍17) ’’پھر میں ان( انسانوں )کے آگے سے پیچھے سے ،دائیں سے بائیں سے گھیرلوں گا ۔‘‘ یعنی آیت کی روسے داہنے طرف سے بھی شیطان آئے گا اور انسان کو بہکائے گا۔ لہٰذا میں نے ان سے کہا کہ آپ میرے داہنے طرف کھڑے ہیں میں صرف سمت کے لئے آپ کی طرف اشارہ کررہا ہوں نہ کہ