کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 52
قرآن پاک میں اہل بیت نبوی کی فضیلت میں کئی آیات اور سورتیں نازل ہوئی ہیں اور خاص کر عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کو یہ شرف حاصل ہے کہ نزول قرآن ان کے بسترراحت پر ہوا۔ اور ’’ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا‘‘کا مژدہ انکو سنا کر مطمئن کردیاگیا۔ ۔۔۔کسی شرارتی راوی کی روایت کے پیش نظر امام بخاری باب باندھتے ہیں ’’باب ماجا ء فی بیوت ازواج النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم وما نسب من البیوت الیھن ‘‘ (بخاری 1؍438)تحت الباب کہتے ہیں : ’’قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم خطیبا فاشارنحو مسکن عائشہ فقال ھاھنا الفتنۃ ثلاث من حیث یطلع قرن الشیطان ۔‘‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اور عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا یہیں سے فتنہ اٹھے گا تین مرتبہ فرمایا۔ ۔۔۔ام المؤمنین کو فتنہ باز ثابت کرنے کیلئے ’’نحوسکن عائشہ رضی اللہ عنہ کا جملہ خلط کردیا۔ ۔۔۔‘‘ جواب :۔ غیر اخلاقی ترجمہ اوربات کو اس کے پس منظر سے ہٹانا کہا کی دیانت داری ہے کاش کہ مصنف اس اعتراض سے پہلے قرآن کریم کی یہ آیت پڑھ لیتا کہ : ’’اے ایمان والو گما ن سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ ‘‘ (الحجرات 49؍12) قارئین کرام مصنف بدگمان اور وہمی ہے اس چیزنے مصنف کو اندھا کردیاحتی کہ مصنف ہر صحیح بات کو بھی غلط سمجھتا ہے۔ اما م بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث مبارکہ کو کئی مقامات پر درج فرما یا ہے۔مثلاً۔ ۔۔۔۔۔۔ کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ رقم الحدیث3279 ۔۔۔۔۔۔ کتاب المناقب باب5 رقم الحدیث3511 ، ۔۔۔۔۔۔ کتاب الطلاق باب الاشارۃ فی الطلاق والاموررقم الحدیث5296 ، ۔۔۔۔۔ کتاب الفتن باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم الفتنۃ من قبل المشرق رقم الحدیث 7092، ان ابواب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو کہیں مفصل اور کہیں اختصارسے ذکر فرمایا ہے۔