کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 49
نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی کھیل کھیلنا ثابت کرتے ہیں اور فرماتے ہیں :’’ان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم تزوجھا وھی بنت ست سنین وبنٰی بھا وھی بنت تسع‘‘ ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کیساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی ہوئی تو ان کی عمرچھ سال تھی جب بنا فرمایا تو نو سال کی تھی۔‘‘ (771؍2) جواب :۔ مصنف نے پھر وہی لغو اور رنگ آمیزشیطانی ترجمہ کیاہے آخر نازیباالفاظ ’’جنسی کھیل وغیرہ مصنف اپنی تحریر میں کہاں سے لایا۔ سیدھے سادھے ترجمہ کو اتنا رنگ آمیز بنایا کہ بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔مصنف دراصل جس گھٹیااور بازاری سوچ کا حامل ہے مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کوئی جنسی باوا ہے سیدھی سادھی بات کو زبردستی جنسی جامہ پہناکر اسے عوام کے سامنے پیش کرکے اسے مسرت ہوتی ہے۔ مصنف نے حدیث تو دور کی بات کبھی قرآن بھی آنکھ کھول کر نہیں پڑھا ہوگا اگر پڑھا ہوتا تو اسے یہ آیت ضرور معلوم ہوجاتی۔ اللہ تعالی فرماتا ہے : ’’وَاللَّائِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَائِکُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلَاثَۃُ أَشْہُرٍ وَّاللَّائِیْ لَمْ یَحِضْنَ ‘‘ (الطلاق 4؍65) ’’اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں کچھ شبہ ہوتو انکی عدت تین ماہ ہے اور انکی بھی جنہیں حیض شروع نہ ہوا ہو۔ اس آیت مبارکہ میں ان عورتوں کی عدت جو حیض سے مایوس ہوچکی ہیں اور وہ عورتیں جنہیں ابھی حیض آیا ہی نہیں ہے تین ماہ ہے قابل غور ہے وہ عورتیں جنہیں حیض ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔ نکاح۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طلاق۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ عدت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عورت کا پہلے نکاح ہوا بعد میں طلاق ہوئی اسکے بعد عدت تین ماہ۔۔۔اللہ تعالیٰ تو اس عورت کی بھی عدت