کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 34
جنبی ناپاک ہوتا ہے ؟یہاں مصنف نے حدیث سے استدلال کیا تو باقی جگہ پر حدیث کو چھوڑنا اورطعن کرنے کا کیا مقصد ہے ؟لہذا آیت مبارکہ کا اشارہ فرشتوں کی طرف ہے اور اس آیت سے جنابت کا مسئلہ نکالنا محض جہالت ہے۔ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کی طرف دیکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہان عجم کو قبول اسلام کے لئے خطوط بھیجے تھے ان میں بھی قرآنی آیات مکتوب تھیں۔ فلیتدبر لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے۔ اعتراض نمبر 13:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 37پر اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک روایت ذکر کرتاہے کہ : ’’ادرکت ثلثین من أصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم کلھم یخاف النفاق علی نفسہ‘‘ ( بخاری 1؍79) ’’کہ میں نے تیس(30)اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں پایا ہے کہ تمام کے تمام اس سے ڈرا کرتے تھے کہ کہیں ہم منافق نہ ہوں۔۔۔۔۔ جواب:۔ یہاں مصنف نے انتہائی درجہ کی علمی خیانت کی ہے اور اس نے ترجمہ کو اتنے غلط انداز میں بیان کیاہے کہ بات کہیں سے کہیں چلی گئی اس کی اصل وجہ مصنف کی عربی سے ناواقفیت ہے۔ صحیح ترجمہ میں ذیل میں بیان کردیتا ہوں : ’’میں نے تیس صحابہ رضی اللہ عنہم کو پایا کہ وہ اپنے آپ میں نفاق سے ڈرتے تھے ۔‘‘ یعنی ان کو اپنے ایمان کی حفاظت کا ڈر تھا اور منافقت سے بیزاری تھی یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پاکیزہ جماعت ہر وقت اپنے ایمان کا جائزہ لیتی تھی اگر اپنے آپ کو منافقت سے ڈرانا غلط ہے تو اس کی دلیل قرآن کی کس آیت میں ہے۔ بلکہ قرآن کریم ہی میں ذکر ہے : ’’ وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَا آتَوا وَّقُلُوْبُہُمْ وَجِلَۃٌ أَنَّہُمْ إِلٰی رَبِّہِمْ رَاجِعُونَ‘‘(مؤمنون 23؍60)