کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 33
اب رہی بات اس حدیث کی جس کا ذکر مصنف صفحہ34پرکرتا ہے۔ ’’اذاشرب الکلب فی اناء أحدکم فلیغسلہ سبعا‘‘ ’’جب کتا کسی برتن میں منہ ڈالے تو اسے سات7دفعہ دھویا جائے۔ یہ حدیث عمومی حالت پر دلالت کرتی ہے امام زہری کا قول اضطراری حالت کے لئے ہے لہٰذا حالت مجبوری اور حالت عمومی دونوں کے لئے قواعد الگ الگ ہیں مصنف نے بڑی چالاکی سے ان دونوں کیفیات کو ٹکرانے کی ناکام سعی کی ہے۔ اعتراض نمبر 12:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 42پر لکھتاہے کہ: قرآن مقدس میں صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ قرآن کو ناپاک آدمی ہاتھ بھی نہیں لگاسکتا’’لایمسہ الاالمطھرون‘‘ نیز احادیث صحاح بھی تصریح کررہی ہیں کہ قرآن کی تلاوت ناپاک بدن سے نہیں کی جاتی اور خاص جنبی آدمی تو قرآن کی تلاوت یا ہاتھ نہیں لگاسکتا۔ ۔۔ جواب:۔ قارئین کرام مصنف خود کو ماہر تفسیر والحدیث امام انقلاب کہتا ہے لیکن یہ بہت بڑا جاہل شخص ہے اسے تو اس آیت ’’لَّا یَمَسُّہُ إِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ‘‘کا مطلب ہی نہیں معلوم۔ فقط بکواس کرتا ہے۔ مصنف نے آیت کا رخ جنبی کی جانب موڑاہے یہ جہالت ہے اس کا تعلق انسانوں کے لمس (چھونے)سے ہے ہی نہیں۔ اس آیت میں ’’ یَمَسُّہُ‘‘کی ضمیر لوح محفوظ کی طرف راجع ہے’’مُطَہَّرُوْنَ ‘‘ سے مراد فرشتے ہیں نہ کہ انسان قرآن کریم کی ثقاہت میں کوئی شک نہیں کیونکہ اس کا نزول ایسی جگہ سے ہوتا ہے جہاں شیطان کی پہنچ نہیں۔ جہاں تک مؤمن کے ناپاک ہونے کا تعلق ہے قرآن میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ