کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 25
درخت کا پھل کھانے کی نسبت آدم وحواء دونوں کی طرف کی گئی ہے۔ اعتراض نمبر 7:۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 25پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کومشتبہ بنارہا ہے یعنی مصنف کی تحریر اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ شاتم رسول ہے ایسے شخص کی سزا اسلام میں صرف ا ورصرف قتل ہے مصنف مزید اعتراض پیش کرتا ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے چچا ابو طالب کے بارے میں :’’لعلہ تنفعہ شفاعتی یوم القیٰمۃ ‘‘ ’’کہ امید ہے کہ قیامت کے دن میری شفاعت سے اس کو نفع ہو۔ اس حدیث کو رد کرنے کے لئے مصنف نے قرآن پاک کی آیت پیش کی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’ماکان للنبی والذین آمنوا۔ ۔۔۔ (التوبہ9 ؍113) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے بخشش طلب کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ۔ ۔۔مشرکین جہنمی ہوتے ہیں ۔‘‘ جواب :۔ قارئین کرام یہاں پر مصنف نے جو جھانسہ دینے کی کوشش کی ہے ،وہ قابل غور ہے ! قیامت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفارش کریں گے اورمصنف یہ ثابت کرنا چاہ رہا ہے کہ سفارش ناجائز ہے حالانکہ سورہ توبہ میں استغفار کرنے کی ممانعت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں یہ ثابت نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ممانعت کے حکم کے بعد آپ نے کبھی ان کے لئے استغفار کیا ہو۔ استغفار کا تعلق دنیا کے ساتھ ہے آخرت میں نہیں۔ اور آخرت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفارش کرینگے اپنے چچا کی ،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش ابو طالب کو فائدہ دے گی تو اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’فیجعل فی ضحضاح من النار یبلغ کعبیہ یغلی منہ دماغہ۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب مناقب الأنصار باب قصۃ ابی طالب رقم الحدیث 3885 )