کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 12
امام زہری کا مذہب جو بڑی خوشی کے ساتھ امام بخاری نے اپنی کتاب میں درج کیا ہے باربار آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کی تیاری کرواتے (معاذاللہ)نہ بخاری کو قرآن کا علم نہ انکے امام زہری کوعلم نہ امام بخاری کو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی حیثیت نبوی کا پاس نہ زہری ایسے بکواسی آدمی کو ! دونوں نے ملکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی بار کفر پر مرنے کی تیاری کروائی۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔ص14-13) جواب:۔ قارئین کرام آپ نے دیکھا کس قدربکواس اور لفاظی کے ساتھ مصنف نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور محدثین کی جماعت کو نشانہ بنایاتف ہے ایسی لفاظی پر۔ مصنف نے اس حدیث کو پیش کرنے سے پہلے ایک قاعدہ ذکرکیا کہ خودکشی کو قرآن نے حرام قراردیا ہے اور دلیل کے طور پر سورۃ یوسف کی آیت87ذکر کی۔ مصنف نے بڑے دھڑلے سے امام بخاری رحمہ اللہ کو اور امام زہری رحمہ اللہ کو بکواسی اور لاعلم ثابت کرنے کی کوشش کی۔ یہ دونوں تو اتنے عظیم عالم تھے پوری امت ان پر آج تک رشک کرتی ہے۔ اور رہا سوال مصنف علامہ احمد سعید کا تو انکی قابلیت تو یہیں سے آشکارا ہوجاتی ہے کہ صحیح بخاری کی حدیث جس پر وہ اپنا زہر گھول رہا ہے وہ تو ابتدائی وحی تھی اور سورہ یوسف تو کافی سالوں بعد نازل ہوئی جس سے وہ خودکشی کی حرمت ثابت کررہے ہیں۔ اندازہ کیجئیے !مصنف کس قدر جاہل اور بکواسی ہے۔ دوسری بات صحیح بخاری کی حدیث میں ’’ارادے ‘‘کا ذکر ہے یعنی اس ارادے کے ساتھ پہاڑ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چڑھ جایا کرتے تھے لیکن جبریل علیہ السلام آکر انھیں دلاسا دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارادے سے باز آجاتے تھے کیونکہ ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے اس ارادے سے نہیں روکاگیاتھا۔ اس کی مثال میں قرآن سے پیش کرتا ہوں کہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے شہد حرام قراردیا تھا قرآن کریم سورہ تحریم میں فرماتا ہے کہ : یٰٓا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ أَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ (التحریم 66؍1) ’’اے نبی ! جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا آپ اسے حرام کیوں کرتے ہیں۔ ‘‘