کتاب: قرآن مقدس اور حدیث مقدس - صفحہ 10
2) صحیح بخاری کتاب التفسیر باب قولہ : ان عدۃ الشھور۔۔۔۔۔رقم الحدیث 4662 3) صحیح بخاری کتاب الطب باب الجذام رقم الحدیث 5707 4) صحیح بخاری کتاب الصوم باب ھل یقال رمضان أو۔۔۔رقم الحدیث 1899- 5) المنتظم لابن الجوزی ،جلد2ص39 مندرجہ بالا حوالہ جات میں بارہ مہینوں کی گنتی موجودہے۔ لہذا ثابت ہوا کہ قرآن کریم کے علاوہ صحیح احادیث بھی کتاب اللہ میں شامل ہیں اسی طرح صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ایک حدیث موجود ہے : ’’دو اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ایک نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا وہ اس کی بیوی سے زنا کربیٹھا میں نے اس کے فدئیے میں ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو! میں تم میں کتاب اللہ سے صحیح فیصلہ کرتا ہوں۔ لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس دلوادی جائیں گی اور تیرے لڑکے پر سوکوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے (کیونکہ وہ کنواراتھا) اور اے انیس تو اس کی بیوی کا بیان لے۔ ۔۔۔۔۔اگر وہ اپنی غلطی کا اقرار کرلے تو اسے سنگسار کردینا۔ ۔۔۔چنانچہ اسے رجم کردیا گیا ۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الصلح باب اذاصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود رقم الحدیث 2695، صحیح مسلم کتاب الحد ود باب من اعترف علی نفسہ بالزنارقم الحدیث1697) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فیصلہ صادرفرمایا وہ قرآن کریم میں کہیں نہیں ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان ضرور کتاب اللہ سے فیصلہ کرونگامعلوم ہوا کہ کتاب اللہ کا اطلاق صرف قرآن پر ہی نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام صحیح احادیث پر بھی ہوتا ہے۔ علامہ صاحب کو جہالت اور کم علمی کے نشے میں یہ نکتہ نظر نہ آیا۔ ’’جب آنکھیں ہوں بند تو آفتاب کا کیا قصور‘‘ پس قرآن کریم اور احادیث صحیحہ کے مطالعہ سے ثابت ہوا کہ صحیح احادیث بھی مأخذ شریعت ہے یعنی صحیح احادیث بھی قرآن کریم کی طرح وحی ہیں جو من جانب اللہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی۔إِنْ ہُوَ إِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی