کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 91
اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اُس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو بعد تک ٹھہرا رہے،اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور یہ باتیں اُس شخص کے لیے ہیں،جو (اللہ سے ڈرے) اور تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اُس کے پاس جمع کیے جاؤ گے۔‘‘ گنتی کے دنوں سے مراد ایام تشریق:۱۱،۱۲ اور ۱۳؍ ذوالحجہ ہیں۔ان میں ذکرِ الٰہی،یعنی باآواز بلند تکبیرات مسنون ہیں،صرف فرض نمازوں کے بعد ہی نہیں (جیسے ایک کمزور حدیث کی بنیاد پرمشہور ہے) بلکہ ہر وقت یہ تکبیرات پڑھی جائیں۔کنکریاں مارتے وقت ہر کنکری کے ساتھ تکبیر پڑھنی مسنون ہے اور تکبیر یہ ہے: ’’اَللّٰہُ أَکْبَرْ،اَللّٰہُ أَکْبَرْ،لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرْ،اَللّٰہُ أَکْبَرْ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘[1] رمیِ جمار (جمرات کو کنکریاں مارنا ) ۳ دن افضل ہیں،لیکن اگر کوئی دو دن (۱۱ اور ۱۲ ذوالحجہ) کی کنکریاں مار کر واپس آ جائے تو اس کی بھی اجازت ہے۔[2] 18۔اسلام میں مکمل طور پر داخل ہوجاؤ: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۰۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ} ’’مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ
[1] فتح الباري (۲/ ۴۶۲) الفتح الرباني شرح مسند أحمد (۳/ ۶/ ۱۷۲) زاد المعاد (۱/ ۴۴۹) نیل الأوطار (۲/ ۳/ ۳۱۶) تمام المنۃ للألباني (ص: ۳۵۶) إرواء الغلیل (۳/ ۱۲۵) فقہ السنۃ (۱/ ۳۲۶) [2] مسائلِ حج و عمرہ پر ہماری الحمد للہ متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں : 1سوئے حرم (مجموعہ ریڈیو پروگرام) 2مسنون حج و عمرہ (مجموعہ شارجہ ٹی وی پروگرام)۔3مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ۔4مختصر مسائل و احکام عمرہ۔5مناسک الحج و العمرۃ ارود ترجمہ تالیف علامہ البانی۔(ابو عدنان)