کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 82
کَثِیْرَۃً وَ اللّٰہُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُطُ وَ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ} ’’کوئی ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اُس کو کئی حصے زیادہ دے گا اور اللہ ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اُسے) کشادہ کرتا ہے اور تم اُسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔‘‘ 3۔سورۃ البقرۃ (آیت:۲۱۹) میں ارشاد فرمایا: {وَ یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ} ’’اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں ) کون سا مال خرچ کریں تو کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔اس طرح اللہ تعالیٰ تمھارے لیے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے،تاکہ تم سوچو۔‘‘ 4۔سورۃ البقرۃ (آیت:۲۶۵) میں ارشادِ ربانی ہے: {وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمُ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ کَمَثَلِ جَنَّۃٍ بِرَبْوَۃٍ اَصَابَھَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُکُلَھَا ضِعْفَیْنِ فَاِنْ لَّمْ یُصِبْھَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ} ’’اور جو لوگ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اور خلوصِ نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں،ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو۔(جب) اُس پر مینہ پڑے تو دُگنا پھل لائے اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی اور اللہ تمھارے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ 5۔سورۃ البقرہ (آیت:۲۶۲) میں فرمایا ہے: {اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَآ