کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 71
الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْ ٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ اُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُھْتَدُوْنَ} ’’اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میووں کے نقصان سے تمھاری آزمایش کریں گے تو صبر کرے والوں کو (اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو۔ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کا مال ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔یہی لوگ ہیں جن پر اُن کے رب کی مہربانی اور رحمت ہے اور یہی سیدھے راستے پر ہیں۔‘‘ 10۔انبیا علیہم السلام،اہلِ ایمان اور عام لوگوں کو حلال کھانے کا حکم: 1۔سورۃ البقرۃ (آیت:۱۶۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ کُلُوْا مِمَّا فِیْ الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ لاَ تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ} ’’لوگو! جو چیزیں زمین میں حلال و طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو،کیوں کہ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔‘‘ شیطان کے پیچھے لگ کر اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام مت کرو۔جس طرح مشرکین نے کیا کہ اپنے بتوں کے نام وقف کردہ جانوروں کو وہ حرام کر لیتے تھے۔حدیث میں آتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’میں نے اپنے بندوں کو حنیف پیدا کیا،پس شیطان نے ان کو دین سے گمراہ کر دیا اور جو چیزیں میں نے ان کے لیے حلال کی تھیں،وہ