کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 61
{یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اذْکُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْٓ اَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَھْدِیْٓ اُوْفِ بِعَھْدِکُمْ وَ اِیَّایَ فَارْھَبُوْنِ} ’’اے آلِ یعقوب! میرے وہ احسانات یاد کرو جو میں نے تم پر کیے تھے اور اُس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا،میں اُس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔‘‘ یہاں بہ ظاہر حکم تو بنی اسرائیل (آل یعقوب) کو ہو رہا ہے،مگر دراصل تمام مسلمانوں کے لیے بھی حکم الٰہی ہے،جیسا کہ قرآن و سنت کی بہ کثرت نصوص سے پتا چلتا ہے۔ 2۔آگے آیت (۴۷،۴۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: {یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اذْکُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْٓ اَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لاَ یُقْبَلُ مِنْھَا شَفَاعَۃٌ وَّ لاَ یُؤْخَذُ مِنْھَا عَدْلٌ وَّ لاَ ھُمْ یُنْصَرُوْنَ} ’’اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کیے تھے اور یہ کہ میں نے تمھیں تمام جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی۔اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کر سکیں گے۔‘‘ یہاں پر دوبارہ بنی اسرائیل کو وہ انعامات یاد کرائے جا رہے ہیں،جو ان پر کیے گئے اور ان کوقیامت کے دن سے ڈرایا جا رہا ہے،جس دن کوئی کسی کے کام