کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 52
کہ تیرے ہر ہر عمل کا پورا پورا بدلہ تجھے ضرور دوں گا،کسی نیکی کو ضائع نہ کروں گا۔درمیان کی چیز یہ ہے کہ تو دعا کر میں قبول کروں گا،ایک کام (دعا کرنا) تیرا اور ایک کام (قبول کرنا) میرا۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’روزہ دار افطار کے وقت جو دعا کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے۔‘‘[1] ایک حدیث میں ہے: ’’تین قسم کے لوگوں کی دعا رد نہیں ہوتی:عادل بادشاہ،روزے دار شخص اور مظلوم۔اسے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ بلند کرے گا اور فرمائے گا:مجھے میری عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا۔‘‘[2] اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ ہم سب کو دعاؤں کی غفلت سے بچائے۔ اتحاد کی دعوت: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا وَ کُنْتُمْ عَلٰی شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَکُمْ مِّنْھَاکَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ}[آل عمران:۱۰۳] ’’اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اُس مہربانی کو یاد کرو،جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اُس نے تمھارے دلوں میں اُلفت ڈال دی اور تم اُس کی مہربانی
[1] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۱۷۴۳) [2] مسند أحمد،سنن الترمذي،سنن النسائي،سنن ابن ماجہ۔نیز دیکھیں : شعب الإیمان للبیھقي،رقم الحدیث (۱۲۱۱) السلسلۃ الصحیحۃ،رقم الحدیث (۳۳۷۴)