کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 50
کرنے کے مختلف ذرائع تلاش کرتا ہے۔ان ذرائع میں سب سے بہترین ذریعہ دُعا ہے۔عبادتوں میں سے بھی ایک اہم عبادت دُعا ہے۔پیارے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( اَلدُّعَائُ ھُوَ الْعِبَادَۃَ ))[1] دعا عبادت ہے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیارے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’میرا بندہ میرے ساتھ جیسا نظریہ رکھتا ہے،میں بھی اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتا ہوں،جب وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہی ہوتا ہوں۔‘‘[2] نیز اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: {اُدْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ}[المؤمن:۶۰] ’’تم مجھ سے دعا کرو،میں تمھاری (دعا) قبول کروں گا۔‘‘ حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ جب اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ بلند کر کے دُعا مانگتا ہے تو رحمان رحیم اس کے ہاتھوں کو خالی لوٹاتے ہوئے شرماتا ہے۔‘‘[3] حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دُعا مانگتا ہے جس میں گناہ ہو نہ رشتے ناتے ٹوٹتے ہوں تو اسے اللہ تعالیٰ تین باتوں میں سے ایک ضرور عطا
[1] سنن أبي داود،سنن الترمذي،سنن النسائي،سنن ابن ماجہ،مسند أحمد،صحیح الجامع الصغیر للألباني،رقم الحدیث (۳۴۰۷) [2] صحیح البخاري و صحیح مسلم،سنن الترمذي،سنن ابن ماجہ،مسند أحمد،سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:،رقم الحدیث (۱۰۱۱) [3] صححہ الألباني في صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (۱۴۸۸) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث ۳۵۵۶) صحیح الترغیب،رقم الحدیث (۱۶۳۵) صحیح الجامع (۱۷۵۷) تحقیق المشکاۃ (۹/۱۵۶) رقم الحدیث (۲۱۸۴) وابن باز في فتاویٰ نور علی الدرب (۱۱/ ۷۴)