کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 483
’’اے پیغمبر! (مسلمانوں سے کہہ دو) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو اور اللہ سے جو تمھارا پروردگار ہے ڈرو (نہ توتم ہی) ان کو (ایام عدت میں ) ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ (خود ہی) نکلیں،ہاں اگر وہ صریح بے حیائی کریں (تو نکال دینا چاہیے) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں۔جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا،وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا (اے طلاق دینے والے!) تجھے کیا معلوم کہ شاید اللہ اس کے بعد کوئی (رجعت کی) سبیل پیدا کر دے۔‘‘ طلاق دیتے ہی عورت کو اپنے گھر سے مت نکالو،بلکہ عدت تک اسے گھر ہی میں رہنے دو اور اس وقت تک رہایش اور نان و نفقہ تمھاری ذمے داری ہے۔ -150 جھٹلانے والوں،بہ کثرت قسمیں کھانے والوں،چغل خوروں اور بخیلوں کا کہا نہ مانیں: پارہ 29{تَبَارَکَ الَّذِیْ}سورۃ القلم (آیت:۸ تا ۱۳) میں فرمایا: {فَلاَ تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ . وَدُّوْا لَوْ تُدْھِنُ فَیُدْھِنُوْنَ . وَلاَ تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّھِیْنٍ . ھَمَّازٍ مَّشَّآئٍم بِنَمِیْمٍ . مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ . عُتُلٍّم بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ} ’’تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ ماننا۔یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی ختیار کرو تو یہ بھی نرم ہو جائیں۔اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے۔طعن آمیز اشارے کرنے والا چغلیاں لیے پھرنے والا ہے۔مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھا ہوا