کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 480
(ان سے) غمناک ہوں،مگر اللہ کے حکم کے سوا ان سے انھیں کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا تو مومنوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسا رکھیں۔‘‘ یہ سرگوشیاں اور شیطانی حرکتیں مومنوں کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتیں،الا یہ کہ اللہ کی مشیت ہو،اس لیے تم اپنے دشمنوں کی ان اوچھی حرکتوں سے پریشان نہ ہوا کرو،بلکہ اللہ پر بھروسا رکھو،کیوں کہ تمام معاملات کا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے،نہ کہ یہود اور منافقین،جو تمھیں برباد و تباہ کرنا چاہتے ہیں۔سرگوشی ہی کے سلسلے میں مسلمانوں کو ایک اخلاقی ہدایت یہ دی گئی ہے کہ جب تم تین آدمی اکٹھے ہو تو اپنے میں سے ایک کو چھوڑ کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں،کیوں کہ یہ طریقہ اس ایک آدمی کو غم میں ڈال دے گا۔[1] البتہ اس کی رضا مندی اور اجازت سے ایسا کرنا جائز ہے،کیوں کہ اس صورت میں دو آدمیوں کا سرگوشی کرنا،کسی کے لیے تشویش کا باعث نہیں ہوگا۔ -146 مغضوب علیہ قوم سے دوستی نہ رکھو: سورۃ المجادلہ (آیت:۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مَا ھُمْ مِّنْکُمْ وَلاَ مِنْھُمْ وَیَحْلِفُوْنَ عَلَی الْکَذِبِ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ}[2] ’’بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسوں سے دوستی کرتے ہیں،جن پر اللہ کا غضب ہوا،وہ نہ تم میں سے ہیں،نہ ان میں سے اور جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے ہیں۔‘‘
[1] صحیح البخاري،کتاب الاستئذان (۶۲۹۰) صحیح مسلم،کتاب السلام (۲۱۸۴) [2] سورۃ المجادلہ کا ترجمہ و تفسیر بھی دونوں شکلوں میں دستیاب ہے۔دیکھیں : حاشیہ متعلقہ سورۃ الحدید۔