کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 477
مذمت قرآن و حدیث میں مذکور ہے۔اہلِ علم یہ بھی کہتے ہیں کہ چھوٹے گناہ پر اصرار و دوام بھی اسے کبیرہ گناہ بنا دیتا ہے۔علاوہ ازیں اس کے معنیٰ اور ماہیت کی تحقیق میں اختلاف کی طرح،اس کی تعداد میں بھی بہت اختلاف ہے۔بعض علما نے انھیں کتابوں میں جمع بھی کیا ہے،جیسے کتاب الکبائر للذہبی،الزواجر للہیتمی اور کبیرہ گناہ الشیخ شبیر نورانی وغیرہ۔ ’’فَوَاحِشُ‘‘ فَاحِشَۃٌ کی جمع ہے۔بے حیائی پر مبنی کام،جیسے زنا،لواطت وغیرہ۔بعض کہتے ہیں جن گناہوں میں حد ہے،وہ سب فواحش میں داخل ہیں۔آج کل بے حیائی کے مظاہر چونکہ بہت عام ہوگئے ہیں،اس لیے بے حیائی کو ’’تہذیب‘‘ سمجھ لیا گیا ہے،حتیٰ کہ اب مسلمانوں نے بھی اس ’’تہذیبِ بے حیائی‘‘ کو اپنا لیا ہے،چنانچہ گھروں میں ٹی وی،وی سی آر وغیرہ عام ہیں،عورتوں نے نہ صرف پردے کو خیر باد کہہ دیا ہے،بلکہ بن سنور کر اور حسن و جمال کا مجسم اشتہار بن کر باہر نکلنے کو اپنا شعار اور وتیرہ بنا لیا ہے۔مخلوط تعلیم،مخلوط ادارے،مخلوط مجلسیں اور دیگر بہت سے موقعوں پر مرد و زن کا بے باکانہ اختلاط اور بے محابا گفتگو روز افزوں ہے،دراں حالیکہ یہ سب ’’فواحش‘‘ میں داخل ہیں۔جن کی بابت یہاں بتلایا جارہا ہے کہ جن لوگوں کی مغفرت ہونی ہے،وہ کبائر و فواحش سے اجتناب کرنے والے ہوں گے نہ کہ ان میں مبتلا۔ ’’لمم‘‘ کا مطلب ہے کسی بڑے گناہ کے ا ٓغاز کا ارتکاب،لیکن بڑے گناہ سے پرہیز کرنا یا کسی گناہ کا ایک دو مرتبہ کرنا پھر ہمیشہ کے لیے اسے چھوڑ دینا،یا کسی گناہ کا محض دل میں خیال کرنا،لیکن عملاً اس کے قریب نہ جانا،یہ سارے صغیرہ گناہ ہوں گے،جو اللہ تعالیٰ بڑے گناہ سے پرہیز کی برکت سے معاف فرما دے گا۔ -142 اپنے منہ میاں مٹھو نہ بنو: سورۃ النجم (آیت:۳۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: