کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 472
-136 ہمت نہ ہارو: سورت محمد (آیت:۳۵،۳۶) میں فرمایا: {فَلاَ تَھِنُوْا وَتَدْعُوْٓا اِلَی السَّلْمِ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ وَاللّٰہُ مَعَکُمْ وَلَنْ یَّتِرَکُمْ اَعْمَالَکُمْ . اِنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَھْوٌ وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا یُؤْتِکُمْ اُجُوْرَکُمْ وَلاَ یَسْئَلْکُمْ اَمْوَالَکُمْ} ’’تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ اور تم تو غالب ہو اوراللہ تمھارے ساتھ ہے،وہ ہرگز تمھارے اعمال کو کم نہیں کرے گا۔دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے اور اگر تم ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو وہ تم کو تمھارا اجر دے گا اور تم سے تمھارا مال طلب نہیں کرے گا۔‘‘ -137 اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے مت بڑھو: سورۃ الحجرات (آیت:۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ} ’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو،اللہ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ سنتا جانتا ہے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ دین کے معاملے میں اپنے طور پر کوئی فیصلہ کرو نہ اپنی سمجھ اور رائے کو ترجیح دو،بلکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔اپنی طرف سے دین میں اضافہ یا بدعات کی ایجاد،اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھنے کی ناپاک جسارت ہے،جو کسی بھی صاحبِ ایمان کے لائق نہیں۔اسی طرح کوئی فتویٰ