کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 470
سب گناہوں کو بخش دیتا ہے (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی مغفرت کی وسعت کا بیان ہے۔اسراف کے معنیٰ ہیں گناہوں کی کثرت اور اس میں افراط۔’’اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔‘‘ کا مطلب ہے کہ ایمان لانے سے قبل یا توبہ و استغفار کا احساس پیدا ہونے سے پہلے کتنے بھی گناہ کیے ہوں،انسان یہ نہ سمجھے کہ میں بہت زیادہ گناہ گار ہوں،مجھے اللہ تعالیٰ کیوں کر معاف کرے گا؟ بلکہ سچے دل سے اگر ایمان قبول کر لے گا یا توبہ کر لے گا تو اللہ تعالیٰ تمام گناہ معاف فرما دے گا۔ 2۔ سورت یوسف (آیت:۸۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰبَنِیَّ اذْھَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ یُّوْسُفَ وَ اَخِیْہِ وَ لَا تَایْئَسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِنَّہٗ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ} ’’بچو! (یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر) جاؤ اور یوسف اور اُس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو کہ اللہ کی رحمت سے بے ایمان لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں۔‘‘ -133 چاند سورج کو سجدہ نہ کرو: سورت حم السجدہ (آیت:۳۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمِنْ اٰیٰتِہٖ الَّیْلُ وَالنَّھَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لاَ تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلاَ لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَھُنَّ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ} ’’اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں،تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو بلکہ اللہ ہی کو سجدہ کرو،جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے،اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے۔‘‘