کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 467
’’ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے،زمانے کو گالی دیتا ہے،حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں،اس کے رات دن کی گردش میرے ہی حکم سے ہوتی ہے۔‘‘[1] -128 رخصتی سے قبل طلاق پر عدت نہ ہونا: سورۃ الاحزاب (آیت:۴۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا فَمَتِّعُوْھُنَّ وَ سَرِّحُوْھُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا} ’’مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کر کے اُن کو ہاتھ لگانے (اُن کے پاس جانے) سے پہلے طلاق دے دو تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ اُن سے عدت پوری کراؤ،اُن کو کچھ فائدہ (خرچ) دے کر اچھی طرح سے رخصت کر دو۔‘‘ نکاح کے بعد جن عورتوں سے ہم بستری کی جا چکی ہو اور وہ جوان ہوں،ایسی عورتوں کو طلاق مل جائے تو ان کی عدت تین حیض ہے۔(البقرۃ:۲۲۸) اور جن سے نکاح ہوا ہے،لیکن میاں بیوی کے درمیان ہم بستری نہیں ہوئی،ان کو اگر طلاق ہو جائے تو عدت نہیں ہے،یعنی ایسی غیر مدخولہ مطلقہ بغیر عدت گزارے،فوری طور پر کہیں نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے،البتہ ہم بستری سے قبل خاوند فوت ہوجائے تو پھر اسے ۴ ماہ اور دس دن کی عدت گزارنا پڑے گی۔[2] -129 برے مکروں کی سزا: سورۃ الفاطر (آیت:۱۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۸۲۶) مسلم (۲/ ۲۲۴۶) [2] مختصر فتح القدیر (ص: ۱۲۷۳) تفسیر ابن کثیر (۳/ ۴۲۵)