کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 465
کرتی رہو۔اے (پیغمبر کے) اہلِ بیت! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دُور کر دے اور تمھیں بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘ اس آیت میں گھر سے باہر نکلنے کے آداب بتلا دیے گئے کہ اگر باہر نکلنے کی ضرورت پیش آئے تو بناؤ سنگھار کرکے یا ایسے انداز سے،جس سے تمھارا بناؤ سنگھار ظاہر ہو،مت نکلو،جیسے بے پردہ ہوکر،جس سے تمھارا سر،چہرہ،بازو اور چھاتی وغیرہ لوگوں کو دعوتِ نظارہ دے۔بلکہ بغیر خوشبو لگائے سادہ لباس میں ملبوس اور باپردہ باہر نکلو۔{تَبَرُّجْ}بے پردگی اور زیب و زینت کے اظہار کو کہتے ہیں۔قرآن نے واضح کر دیا کہ یہ تبرج،جاہلیت ہے،جو اسلام سے پہلے تھی اور آیندہ بھی جب کبھی اسے اختیار کیا جائے گا،یہ جاہلیت ہی ہوگی،اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے،چاہے اس کا نام کتنا ہی خوش نما اور دل فریب رکھ لیا جائے۔ -127 نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو اذیت نہ پہنچاؤ: 1۔ سورۃ الاحزاب (آیت:۵۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰہُ وَ لٰکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْاوَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْکُمْ وَ اللّٰہُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْھَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِھِنَّ وَ مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَ لَآ اَنْ تَنْکِحُوْٓا اَزْوَاجَہٗ مِنْم بَعْدِہٖٓ اَبَدًا اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ عَظِیْمًا} ’’مومنو! پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو،مگر اس صورت میں کہ تم کو