کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 464
اللہ تعالیٰ نے عورت کے وجود میں مرد کے لیے جنسی کشش رکھی ہے،جس کی حفاظت کے لیے بھی خصوصی ہدایت دی گئی ہے،تاکہ عورت مرد کے لیے فتنے کا باعث نہ بنے،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی آواز میں بھی فطری طور پر دلکشی،نرمی اور نزاکت رکھی ہے،جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے،بنا بریں اس آواز کے لیے بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ مردوں سے گفتگو کرتے وقت قصداً ایسا لب و لہجہ اختیار کرو کہ نرمی اور لطافت کی جگہ قدرے سختی اور روکھا پن ہو،تاکہ کوئی بدظن لہجے کی نرمی سے تمھاری طرف مائل نہ ہو اور اس کے دل میں برا خیال پیدا نہ ہو۔ روکھا پن،صرف لہجے کی حد تک ہی ہو،زبان سے ایسا لفظ نہ نکالنا جو معروف قاعدے اور اخلاق کے منافی ہو۔{اِنِ اتَّقَیْتُنَّ}کہہ کر اشارہ کر دیا کہ یہ بات اور دیگر ہدایا ت جو آگے آرہی ہیں،متقی عورتوں کے لیے ہیں،کیوں کہ انھیں ہی یہ فکر ہوتی ہے کہ ان کی آخرت برباد نہ ہو جائے،جن کے دل خوفِ الٰہی سے عاری ہیں،انھیں ان ہدایات سے کیا تعلق اور وہ کب ان ہدایات کی پروا کرتی ہیں ؟ -126 بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو: سورۃ الاحزاب (آیت:۳۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا} ’’اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے) جاہلیت (کے دنوں ) میں اظہارِ تجمل کرتی تھیں،اس طرح زینت نہ دکھاؤ اور نماز پڑھتی رہو اور زکات دیتی رہو اور اللہ اور اُس کے رسول کی فرماں برداری