کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 463
اٰبَآئَ ھُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَ مَوَالِیْکُمْ وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا} ’’اللہ نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے اور نہ تمھاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو،تمھاری ماں بنایا ہے اور نہ تمھارے لَے پالکوں کو تمھارے بیٹے بنایا ہے،یہ سب تمھارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔مومنو! لے پالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو کہ اللہ کے نزدیک یہی بات درست ہے،اگر تمھیں ان کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں تمھارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہو گئی ہو،اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں،لیکن جو قصدِ دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ -125 عورتیں نرم لہجے سے بات نہ کریں: پارہ22{وَمَنْ یَقْنُتْ}سورۃ الاحزاب (آیت:۳۲) میں فرمایا: {یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا} ’’اے پیغمبر کی بیویو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو،اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (کسی اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کرو،تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے،کوئی امید (نہ) پیدا کرے اور دستور کے مطابق بات کیا کرو۔‘‘