کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 461
{فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَ لَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ} ’’دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمھیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے۔‘‘ 2۔سورۃ الفاطر (آیت:۵) میں فرمایا ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَ لَا یَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ} ’’لوگو! اللہ کا وعدہ سچا ہے تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمھیں فریب دے۔‘‘ اس شیطان کے داؤ اور فریب سے بچ کر رہو،کیوں کہ وہ بہت دھوکے باز ہے اور اس کا مقصد ہی تمھیں دھوکے میں رکھ کے جنت سے محروم کرنا ہے۔ -122 نصیحت سے منہ موڑنا۔۔۔ظلم ہے: سورۃ السجدہ (آیت:۲۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ ثُمَّ اَعْرَضَ عَنْھَا اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ} ’’اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے،جس کو اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ اُن سے منہ پھیر لے ؟ ہم گناہ گاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں۔‘‘ -123 اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا اور کفار و منافقین کی باتوں میں نہ آنا: 1۔سورۃ الاحزاب (آیت:۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰہَ وَ لَا تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنَّ اللّٰہَ