کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 460
{وَ مَا کَانَ صَلَاتُھُمْ عِنْدَالْبَیْتِ اِلَّا مُکَآئً وَّ تَصْدِیَۃً فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ} ’’اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی تو تم جو کفر کرتے تھے،اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو۔‘‘ مشرکین جس طرح ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے تھے،اُسی طرح طواف کے دوران وہ انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے۔اس کو بھی وہ عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے۔ڈھول،سیٹیوں اور تالیوں کے مجموعے کو ساز و موسیقی کہنے میں کوئی حرج نہیں۔[1] -120 بلا علم اللہ کے بارے میں نہ جھگڑو: سورت لقمان (آیت:۲۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ وَ اَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہٗ ظَاھِرَۃً وَّ بَاطِنَۃً وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا ھُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍ} ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے،سب کو اللہ نے تمھارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں،نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن۔‘‘ -121 دنیا کی چمک اور شیطان سے دھوکا نہ کھانا: 1۔ سورت لقمان (آیت:۳۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] گانا اور موسیقی کی قباحت و شناعت کی تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب: ’’سماع و قوالی اور گانا و موسیقی کی حرمت و مذمت‘‘ (مطبوعہ پاکستان و انڈیا)