کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 459
میں شریک ہوتا رہ اور ان سے وعدے کرتا رہ اور شیطان جو وعدے اُن سے کرتا ہے سب دھوکا ہے۔‘‘ آواز سے مراد پُرفریب دعوت یا گانے،موسیقی اور لہو و لعب کے دیگر آلات ہیں،جن کے ذریعے سے شیطان بہ کثرت لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ 2۔ سورۃ النجم (آیت:۵۹ تا ۶۱) میں ارشادِ ربانی ہے: {اَفَمِنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ . وَتَضْحَکُوْنَ وَلاَ تَبْکُوْنَ . وَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ} ’’(اے منکرین!) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ؟ اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو۔‘‘ ترجمان القرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک قول،اسی طرح عکرمہ و ابو عبید سے{سٰمِدُوْنَ}کا معنیٰ گانا بتایا گیا ہے۔[1] 3۔ سورۃ الفرقان (آیت:۷۲) میں ارشادِ ربانی ہے: {وَالَّذِیْنَ لاَ یَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا} ’’اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بے ہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزر جاتے ہیں۔‘‘ ’’زُور‘‘ کے معنیٰ جھوٹ کے ہیں۔ہر باطل چیز بھی جھوٹ ہے،اس لیے جھوٹی گواہی سے لے کر کفر و شرک اور ہر طرح کی غلط چیزیں مثلاً،گانا اور دیگر بے ہودہ جاہلانہ رسوم و افعال،سب اس میں شامل ہیں اور اللہ کے نیک بندوں کی یہ صفت بھی ہے کہ وہ کسی بھی جھوٹ میں اور جھوٹی مجلس میں حاضر نہیں ہوتے۔ 4۔ سورۃ الانفال (آیت:۳۵) میں فرمانِ الٰہی ہے:
[1] تحریم آلات الطرب للألباني (ص: ۱۴۳)